google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو

نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو

Social
0

 نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو 

نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو


نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو آپ کے حسن و جمال اور روحانی عظمت کی ایک اور نمایاں علامت تھے۔ آپ ﷺ کے ابرو نہایت خوبصورت، متناسب اور دلکش تھے، جو آپ ﷺ کے چہرہ انور کی جاذبیت کو مزید بڑھاتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کے آبرو کی خوبصورتی کو انتہائی محبت اور عقیدت کے ساتھ بیان کیا ہے۔

نبی کریم ﷺ کے آبرو کی خصوصیات


1. گھنے اور متناسب:

 نبی کریم ﷺ کے آبرو گھنے اور خوبصورت تھے، جو آپ ﷺ کے چہرے کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتے تھے۔

2. قدرے محراب نما:

 آپ ﷺ کے مبارک آبرو محراب کی مانند خمیدہ تھے، جو آپ ﷺ کے چہرہ انور کو مزید دلکش بناتے تھے۔

3. باہم جدا:

 نبی کریم ﷺ کے آبرو مکمل طور پر ملے ہوئے نہ تھے، بلکہ ان کے درمیان ہلکی سی جدائی تھی، جو مزید حسن و جمال کی علامت تھی۔

4. چمکدار:

 صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے آبرو نہایت روشن اور چمکدار تھے، جیسے نور برس رہا ہو۔

نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو کے متعلق روایات


1. حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت:

   حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
   
   "نبی کریم ﷺ کے آبرو مبارک گھنے اور خمیدہ تھے، ان کے درمیان ہلکی سی جدائی تھی، جو آپ ﷺ کے چہرے کے حسن کو مزید نمایاں کرتی تھی۔" (شمائل ترمذی)
   

2. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

   حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
   
   "رسول اللہ ﷺ کے آبرو نہایت خوبصورت اور متناسب تھے، جب آپ ﷺ کسی کی طرف دیکھتے تو آپ کی آنکھوں اور آبرو سے نور جھلکتا تھا۔" (بیہقی)
   

3. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت:

   حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
   
   "نبی کریم ﷺ کے آبرو مبارک محراب نما تھے، جو آپ ﷺ کی وجاہت اور جلالت کو مزید نمایاں کرتے تھے۔" (مسند احمد)

نبی کریم ﷺ کے آبرو کی تاثیر


نبی کریم ﷺ کے مبارک آبرو حسن و نورانیت کے ایسے مظہر تھے کہ جو بھی انہیں دیکھتا، وہ آپ ﷺ کے جلال و جمال میں کھو جاتا۔ جب آپ ﷺ مسکراتے تو آپ کے آبرو مبارک کے ساتھ چہرہ انور پر ایک خاص نورانی چمک ظاہر ہوتی تھی، جس سے دیکھنے والے سراپا عقیدت میں ڈوب جاتے۔

نبی کریم ﷺ کے آبرو مبارک حسن و جمال کی وہ عظیم علامت تھے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو عطا فرمائے۔ ان میں نور، محبت، جاذبیت اور روحانی تاثیر تھی، جو دیکھنے والوں کے دلوں کو مسحور کر دیتی تھی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور قیامت کے دن ہمیں آپ ﷺ کے دیدار کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین!
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔   

سرچ مضامین 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !