google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلیں

Social
0

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلیں 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کے بارے میں احادیث میں ذکر ملتا ہے کہ آپﷺ کا جسم مبارک نہایت صاف ستھرا اور خوشبو دار تھا۔  

1. صفائی اور خوشبو:

   احادیث میں آتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کا پسینہ اور جسم سے نکلنے والی خوشبو مشک سے بھی زیادہ خوشبو دار ہوتی تھی، اور آپ کی بغلوں میں کسی قسم کی بدبو نہ ہوتی تھی۔  

2. رنگت:  

   حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی بغلوں کی رنگت کچھ حد تک سفید تھی، کیونکہ جب آپ ﷺ ہاتھ اٹھاتے تو صحابہ کرامؓ کو آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔ (بخاری، مسلم)  

3. نرمی:

   نبی اکرم ﷺ کے جسم اطہر کے بارے میں صحابہ کرامؓ نے بیان کیا ہے کہ وہ بہت نرم و ملائم تھا، جیسے ریشم یا دباغت شدہ چمڑا۔  

4. اشارہ کرنا:  

   کئی مواقع پر نبی کریم ﷺ جب کسی بات کی تاکید کرتے تو ہاتھ اٹھاتے، جس سے آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوتی تھی۔ جیسا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر جب آپ ﷺ نے فرمایا:  
   "اَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" (سن لو! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا؟) تو آپ نے تین مرتبہ ہاتھ اٹھایا یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہو گئی۔ (مسلم)  

یہ تمام روایات اس بات کا ثبوت ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا جسم مبارک ہر قسم کی کمزوری یا بدنظافی سے پاک تھا، اور آپ کی بغلوں سے بھی کسی قسم کی ناگوار بو نہیں آتی تھی بلکہ خوشبو مہکتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سرچ مضامین 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !